Alfia alima

Add To collaction

محبت کی دیوانگی

Da
محبت کی دیوانگی قسط نمبر 11

(وہ دونوں مول میں شوپینگ کر رہیں تھیں فیروز کی برتھ ڈے کہ لیے ۔وہ دونوں ایک شاپ پر کھڑی تھیں جب پیچھے سے کسی کی آواز آئی )

ارے آپ لوگ یہاں ؟؟؟( اس کی آواز پر پلٹ کر دیکھا تو پیچھے جہانگیر کھڑا تھا ۔۔۔۔)

آپ ؟ آپ یہاں کیا کررہے ہیں ؟( فائزہ بولی)

پہلے سوال میں نے کیا تھا۔۔۔(جہانگیر نے تصبیہا کو دیکھتے ہوئے فائزہ کو جواب دیا تو اس کی بات پر فائزہ بولی)

وہ فیروز کا برتھ ڈے ہے تو اسے سرپرائیز پارٹی رکھی ہے ۔اسی کی تیاری کررہے ہیں ہم لوگ ۔۔

اووو زبردست ۔۔۔۔کب ہے برتھ ڈے ؟

کل۔۔۔(فائزہ نے خوشی خوشی بتایا)

مجھے نہیں بلایئں گی۔۔؟(جہانگیر نے فائزہ سے کہا تو پہلے تو فائزہ نے تصبیہا کو دیکھا جو کہ کارڈ دیکھنے میں مصروف تھی ،پھر جہانگیر سے بولی)

آپ آہیں گے اگر ہم کہیں گے تو؟؟؟؟(فائزہ نے الٹا اس سے سوال کیا)

کیوں نہیں آپ کہہ کرتو دیکھیں ۔۔( جہانگیر نے ایک ادا سے بولا تو تصبیہا نے کارڈ سے نظریں ہٹا کر اسے دیکھا جو تصبیہا کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔تصبیہا نے نظریں گھمالیں)

ایسی بات ہے تو آپ کل موصب کہ فارم ہاوس پہنچ جاہیں ۔۔۔بلکے نہیں ایک کام کریں آپ موصب ،سعد اور فیروز کہ ساتھ ہی آجاہیں ۔۔(فائزہ نے اسے تٖفصیل بتادی۔۔تصبیہا کا دل کررہا تھا کہ فائزہ کا سر دیوار میں ماردے)

ہاں یہ ٹھیک ہے ۔پھر کل ملتے ہیں ۔۔۔۔۔اللہ حافظ ۔۔۔(جہانگیر نے پروگرام ڈن کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا )

اس کہ جاتے ہی تصبیہا ،فائزہ پر چڑھ گئی )

کیا ضروت تھی اسے انوائیٹ کرنے کی ؟

یار میں نہیں اس نے خود ہی اپنے کو انواہیٹ کیا ہے ۔۔(فائزہ بچاری بولی)

ہاں ۔۔۔اسے پورا پلین تو اس کی پھپھو بتارہیں تھی نا۔۔(اسے ابھی بھی غصہ تھا )

چلو کوئی بات نہیں ویسے بھی وہ موصب کا بہت اچھا دوست ہے ۔۔۔(فائزہ نے ایک اور دلیل پیش کی )

موصب سر کا فرہینڈ ہے تو وہ انواہیٹ کریں تم نے کیوں کیا ۔۔(تصبیہا کی ٹانگ وہیں اڑی ہوئی تھی)

اچھا ٹھیک ہے میں انھیں منا کر دیتی ہوں فون کرکہ ۔۔۔(فائزہ نے براسا منہ بناکر کہا)

ہاں اب اچھا لگے گا نا پہلے بولا لیا ،بعد میں منا کردیا۔۔ایک منٹ تمھارے پاس اس کا نمبر بھی ہے ؟

ہاں انھوں نے خود دیا تھا جب ان کی دادی ایڈمٹ تھیں ۔۔۔(اس کی بات سن کر تصبیہا نے اسے کھاجانے والی نظروں سے دیکھا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کل کا پلین کیا ہے ؟ موصب نے فائزہ سے پوچھا ۔۔۔وہاں سعد ،شاہ ،تصبیہا سب موجود تھے ۔۔۔)

فیرروز کو پتا نہیں چلنا چاہیے اس کہ بارے میں ورنا سارا سرپرائیز خراب ہوجائے گا۔۔۔۔ میںاورتصبیہا شاہ کہ ساتھ پہلے فارم ہاوس چلے جاہیں گے ،ارینجمنیٹ کے لیے ،پھ تم ،سعد اور جہانگیر مل کر ففیروز کو کسی بھانےسے وہاں لے آنا ۔۔۔۔۔(اس کی بات کے اختیتام پر سعد بولا)

یہ جہانگیر کہا سے آگیا بیچ میں ؟( سعد نے ابرو اچکا کہ پوچھا)

وہ اس دن مول میں مل گیا تھا اور اس نے بولا کہ مجھے نہیں بولا و گی تو مجھے مناکرنا اچھا نہیں لگا ۔۔ سوری تم لوگوں سے پوچھے بغیر میں نے۔۔۔۔۔ (فائزہ نے شرمندہ ہوتے ہوئے بتایا کہ ان سے پوچھے بغیر اس نے جہانگیر کو انوائٹ کرلیا)

وہ کچھ اور بولتی اس سے پہلے موصب بولا )

کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔(مؤصب کو اس کا شرمندہ ہونا اچھا نہیں لگا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپی چلیں ؟(شاہ اس کے پاس آیا اور تصبیہا کو فارم ہاوس چلنے کو کہا)

ہاں چلتے ہیں بس یہ اکاونٹس دکیھ لوں ۔۔۔(تصبیہا نے مصروف سے انداز میں کہا)

تو یہ آپ کیوں دیکھ رہی ہیں ؟ یہ تو اکاونٹیٹ کا کام ہے ۔۔۔(شاہ نے اکتاتے ہوئے کہا)

ہاں وہ آج نہیں آئے تو میں دیکھ رہی ہوں آخر اپنی ڈگری کہی تو استعمال کروں ۔۔۔۔(تصبیہا نے مسکراتے ہوئے شاہ سے کہا)

آپ بزنیس اسٹوڈینٹ تھیں ۔۔(شاہ نے حیرت سے پوچھا )

جیییییییی۔(اس نے جی کو لمبا کرتے ہوئے کہا)

لو میں تو ابھی تک سمجھ رہا تھا کہ آپ انٹر کی اسٹوڈینٹ ہوں گی ۔۔۔(شاہ نے اسے نہی بات بتائی)

کیا؟؟؟ (تصبیہا نے حیریت سے پوچھا)

ہاں۔۔۔۔۔ واقعی آپ کو دیکھ کر کوئی بھی یہ ہی سمجھے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر کوئی تمھاری طرح بےواقوف نہیں ہوتا۔۔۔(تصبیہا نے اس کا مزاق اڑاتے ہوئے کہا تو وہ بولا)

آپ بھی یہ ہی کہہ رہی ہیں ۔۔نور بھی یہ ہی بولتی ہے ۔۔(شاہ روانی سے بولتا گیا اور جب احساس ہوا تو اپنی زبان دانتوں تلے دبالی)

کون نور؟؟؟؟(تصبیہا نے حیرت سے پوچھا کیوںکہ یہ نام اس نے شاہ کہ منہ سے پہلی مرتبہ سنا تھا)

ہیمیں دیر ہورہی ہے ۔مجھے لگتا ہے اب چلنا چاہیے ۔۔(شاہ نے بعد کو ختم کرنے کہ لیے کہا مگر وہ بھی تصبیہا تھی ایسے چھوڑ ہی نہ دے اسے)

کوئی دیر نہیں ہورہی ۔پہلے بتاو نور کون ہے؟؟(تصبیہا نے اسے آنکھیں دیکھاتے ہوئے کہا)

پہلے پرومس کریں بھائی نہیں بتاہیں گیں ۔۔۔۔۔(شاہ نے ہار مانتے ہوئے کہا)

یہ تو بات سنے کہ بات ڈیسایڈ ہوگا بیٹا۔۔۔۔(تصبیہا نے اسے پوچکارتے ہوئے )

وہ نور میری کلاس فیلو تھی میڈیلکل کالج میں ۔۔۔

صرف کلاس فیلو؟(تصبیہا نے ابرو اچکا کر پوچھا)

نہیں میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔

اووووووووووو(تصبیہا نے اوو کو لمبا کرتے ہوئے کہا)

تو مسلئہ کیا ہے ؟ کیا وہ مان نہیں رہی ؟

نہیں وہ بھی مجھ سے پیار کرتی ہے ۔انفیکٹ ہماری لڑائی ہی ابھی اس بات پر چل رہی ہے کہ میں اس کہ گھر رشتہ کیوں نہیں بھیج رہا۔۔(شاہ نے بیچارا سا منہ بنا کر کہا)

تو ؟؟ موم ڈیڈ کو بتا دو ۔۔۔۔۔ بتا کیوں نہیں رہے؟(اسے ابھی بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیوں نہیں بتارہا)

یار بھائی ،،بھائی نہیں مانیں گے ۔۔۔

کیوں موصب کو کیا برابلم ہے ؟

بھائی چاہتے ہیں کہ پہلے میں ڈاکٹر بن جاوں اس کہ بعد کچھ اور کرنے کا سوچنا(شاہ نے موصب کا پواینٹ بتایا تو تصبیہا نے اپنا ہاتھ سر پر مارا )

یا اللہ کیا ہے یہ بندہ۔۔۔۔۔

چلو چلتے ہیں دیر ہو رہی ہے ۔۔۔ میں موصب کو بتادو ورنہ پھرسے سنے کو ملے گی۔ (تصبیہا نے بات ختم کرتے ہوئے کہا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موصب ۔۔۔۔تصبیہا اندر آئی تو چونک اٹھا کیونکہ وہ آئی ہی اتنی جلدی میں تھی ۔وہ اکژ ایسے ہی آتی تھی )

تم کبھی آرام سے کیوں نہیں آیتں ؟(اس نے تصیبیہا کو گھورتے ہوئے کہا)

آسکتی ہوں ۔۔(اس نے بڑے آرام سے کہا)

تو آتی کیوں نہیں ہو؟(وہ ترکی باترکی بولا)

اگلی بار سوچوں گی اس بارے میں بھی۔۔۔(وہ چڑکر بولی) لیکن ابھی میں تمھیں بتانے آئی ہوں کہ میں اور فائزہ ،شاہ کہ ساتھ جارہے ہیں ۔۔۔۔

اتنی جلدی کیوں؟؟؟؟(موصب نے جھٹ پوچھا)

تیاریاں جو کرنی ہیں ۔۔۔(اس نے بھی اس کہ انداز میں کہا)

ہمیں وہاں رات میں پہنچنا ہے اور تم صبح سے جارہی ہو؟(وہ الجھا ہوا تھا ایسا تصبیہا کو لگا)

جانے میں بھی ٹائم لگے گا (تصبیہا اس کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے کہا تو وہ خاموش ہوگیا )

تو میں جاوں؟(تصبیہا نے پوچھا اس نے صرف گردن ہلا دی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسے گئے ابھی کچھ گھنٹے ہی ہوئے تھے اور ان چند گھنٹوں میں وہ بہت چڑچڑا ہوگیا تھا ۔ اسے کتنے کام خود کرنے پڑگئے تھے ۔ان تصبیہا کا غصہ دوسروں پر اتر رہا تھا۔ ٹی بوئے اس کے لیے کافی بناکر لایا ۔۔۔۔۔ایک گھونٹ لیتے ہی اس ٹھوک دی اور اس سے بولا)

یہ کافی بنائی ہے تم نے؟ (وہ غصے سے چیخا)

سوری سر میں نیا آیا ہوں تومجھے نہیں پتا آپ کا ٹیسٹ اور ویسے بھی آپ کی کافی ہمیشہ تصبیہا میڈم ہی بناتیں ہیں ۔۔۔(اس نے جیسے ہی تصبیہا کا نام لیا تو وہ اور غصہ ہوگیا)

اچھا ۔۔یعنی تصبیہا میڈم نہیں ہونگی تو مجھے کافی پینی نصیب نہیں ہوگی ؟( موصب نے دانت پیستے ہوئے انتہائی غصے میں کہا)

میں دوسری بنادیتا ہوں (اس بیچارے کو اپنی نوکری کی فکر تھی اس لیے بولا)

کوئی ضرورت نہیں ہے ۔جاو یہاں سے ۔۔۔(موصب غصے سے ڈھاڑا تو وہ لڑکا جانے لگا کہ سعد موصب کہ کیبن میں آیا اور اسے غصے میں دیکھ کر بولا )

کیا ہوا اتنی گرمی کیوں ہورہی ہے ۔۔۔؟(سعد نے ٹی بوائے کو دیکھتے ہوئے کہا تو وہ بولا)

ڈاکٹر صاحب کو کافی پسند نہیں آئی ۔۔(وہ منہ لٹکا کر بولا)

کوئی بات نہیں مجھے دے دو ۔۔تم جاو۔۔(۔سعد نے اس سے کافی لی اور موصب کے سامنے جاکر بیٹھ گیا وہ کچھ بولا نہیں بس موصب کو ایک ٹیک دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔موصب نے چڑتے ہوئے کہا)

کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہا ہے ۔۔؟

دیکھ رہا ہوں ابھی اسے گئے چند گھنٹے ہی ہوئے ہیں تو جناب کا یہ حال ہے۔جب وہ ہمیشہ کے لیے چلی جائے گی تب کیا ہوگا۔۔۔(سعد کافی کا گھونٹ لیتے ہوئے کہا)

کس کی بات کررہا ہے تو؟(موصب کو واقعی سمجھ نہیں آیا کہ وہ کس کی بات کررہا ہے ۔ابھی وہ اس کنڈیشن میں ہی نہیں تھا کہ کچھ اور سوچتا)

تو واقعی اتنا شریف ہے یا مجھے دیکھا رہا ہے۔۔۔۔(سعد اسے مزید تنگ کرنے لگا)

پہلیاں کیوں بجھوا رہا ہے سیدھا سیدھا بتا نا کون جا رہا ہے؟(موصب نے تنگ آکر کہا)

تصبیہا ۔۔۔۔۔تصبیہا کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔۔(اس نے موصب کی انکھوں دیکھتے ہوئے کہا)

تصبیہا کہاں جارہی ہے اور کیوں ؟(اس کے جانے کا سن کر ہی اسے کچھ اجیب لگا)

کیوں کا کیا مطلب ؟تو کب تک اسے اس طرح رکھے گا ۔ایک نا ایک دن تو تیرا فیصلہ یہ ہی ہوگا نا آخر کو اپنا بدلہ بھی تو پورا کرنا ہے نا ۔۔۔۔(سعد کی نظریں اس کے چہرے پر ہی تھیں وہ موصب کہ چہرے کہ اڑتے رنگ دیکھ سکتا تھا اسی لیے تھوڑا رک کر پھر بولا)

ایک منٹ کہیں ایسا تو نہیں کہ تجھے اس سے محبت ہوگئی ہو۔۔۔(سعد کی بات سن کر موصب بلکل خاموش ہوگیا )

بہت بری بیماری میں مبتلہ ہوگیا ہے تو۔اس کا تو کوئی علاج بھی ہے ڈاکٹر صاحب (سعد نے ہنستے ہوئے کہا تو موصب بولا)

تیرا تو دماغ خراب ہوگیا ہے اور کچھ نہیں ۔۔۔۔جیسا تو سوچ رہا ہے ویسا کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔(موصب نے فائل اپنے منہ کہ آگے کرلی تو سعد بولا)

ویسے ایسا ہوجائے تو کوئی برائی تو نہیں ہے ۔۔۔(سعد نے شرارت سے کہا تو موصب نے اسے گھورا اور بولا)

تجھے اور کوئی کام نہیں ہے؟(موصب نے اسے بھگانا چاہا)

نہیں ۔۔۔(سعد نے دانت دکیھاتے ہوئے کہا تو وہ بولا)

اچھا یہ بتا نکلنا کب تک ہے ہمیں ؟(وہ فارم ہاوس جانے کہ بارے میں پوچھنے لگا تو سعد بولا)

دیکھا کہا تھا نا آرہی ہے نا اس کی یاد ۔۔۔(سعد نے چھیڑتے ہوئے کہا تو موصب نے پین کھینچ کر مارا مگر تب تک وہ باہر بھاگ چکا تھا۔)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شام کو وہ سب فارم ہاوس کے لیے نکل گئے ۔۔فیروز کو یہ کہہ کر کہ سب مل کر لونگ ڈرایو پر جارہے ہیں اور اسے زبردستی تیار کیا کیونکہ وہ جانے کہ لیے بلکل راضی نہیں تھا۔)

اب موڈ ٹھیک کرلے یار۔۔(سعد نے فہروز سے کہا جو منہ پھولا کر بیٹھا تھا)

تم لوگوں کو سچ میں نہیں پتا آج کیا ہے؟(فیروز نے موصب اور سعد کو دیکھتے ہوئے کہا)

یار آج ہفتہ ہے یہ پتا ہے اس کہ علاوہ اور کہا ہے (سعد نے نا سمجھی سے کہا )

لعنت ہو تم جیسے دوستوں پر۔۔۔(فیروز یہ دکھ تھا کہ اس کی برتھ ڈے کسی کو یاد نہیں ہے۔)

انھیں وہاں پہنچتے پہنچتے رات ہوگئی اور سب اچھی بات یہ تھی کہ فیروز آدھے راستے میں ہی سوگیا تھا اور جب وہ لوگ وہاں پہنچے موصب نے اسے اٹھایا نہیں اٹھایا نہیں بلکہ اسے جھینجھوڑ دیا ۔وہ ہڑبڑا کر اٹھا )

کیا ہوا ؟؟؟؟؟؟؟؟ (اسبیچارا نےادھر ادھر دیکھا تو بولا)

یہ کہا آگئے ہم؟

اندر چلیں ۔۔(موصب نے اس کہ گلے میں ہاتھ ڈالتے ہوئے اسے اندر لے گیا)

وہ اندر آئے تو اندھرا تھا ۔۔۔فیروز نے موصب سے کہا)

آبے یہ کہا لے آیا ۔۔۔۔۔(وہ کافی اندھیرا تھا )

اندر تو آآآآآآآآ(موصب اور باقی سب تھوڑا اندر آئے تو ایک دم سے لوئٹ آن ہوئی اور وہ سب ایک آواز میں چیختے ہوئے بولے )

ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فیروز تو حیران رہ گیا تھا اس کی خوشی کی کوئی انتیہا نہیں تھی ۔
جب موصب کی نظر تصبیہا پر پڑی تو اسے ایسا لگا جیسے اس کی زندگی میں آکسیجن واپس آگیا ہو۔۔۔اور ایسا اسے پہلی مرتبہ محسوس ہوا تھا اور وہ خود بھی اپنی کیفیت سے نا واقف تھا ۔۔۔مگر وہ اکیلا نہیں تھا کوئی اور بھی تھا جو تصبیہا کو دیکھ کر پلکیں جھپکا بھولا گیا تھا۔)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تصبیہا جو ہنستے ہوئے فیروز کو وش کررہی تھی ۔موصب کو لگا کہ یہ بس یہیں تھم جائے ۔دن بھر کی جو چڑچڑاھٹ تھی وہ تو کہیں غائب ہی ہوگئی تھی۔۔۔۔ فیروز سب سے گلے مل رہا تھا ،موصب سے بھی ملا ۔فیروز سے گلے ملتے ہوئے موصب کی نظر جہانگیر پر پڑی ۔اس نے جب اس کی سیدھ میں دیکھا تو وہ تصبیہا کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔مؤصب کو لگا شاید اسے کوئی دھوکا ہو ہے اس نے اپنا خیال سمجھ کر جھٹک دیا )

تجھے پتا ہے یہ آئڈیا کس کا تھا (شاہ نے فیروز سے کہا)

کس کی پلینگ تھی؟؟؟(فیروز نے شاہ سے کہا تو وہ بولا)

یہ سارا آئڈیا فائزہ کا تھا ۔۔۔ایسی نے یہ سب پلین کیا ہے ۔(شاہ کے بجائے تصبیہا نے جواب دیا تو فیروز بولا )

ویسے مجھے بھی فائزہ سے کچھ کہنا ہے ۔۔(فیروز نے فائزہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو سعد بولا )

وہ کیا ؟؟؟؟؟(فیروز بغیر کوئی جواب دیے فائزہ کہ سامنے گیا اور اپنا ایک گھوٹنا زمین میں ٹیکا کر بیٹھا اور اپنا ایک ہاتھ فائزہ کہ آگے کر کہ بولا)

ویل یو میری می؟؟؟؟؟؟(فائزہ تو شوکڈ تھی کہ وہ ایسے اسے پرپوس کرے گا ۔۔۔اس کی اس حرکت پر سب آوازیں لگانی شروع کر دیں)

اوووووووووووووووووووووووووووو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سب ایک ساتھ بولے۔۔۔)

............................................................

   1
0 Comments